گونگ گونگ
گونگ گونگ (Gonggong) یا کانگ ہوئی (Kanghui) چینی اساطیر میں پانی کے دیوتا کا کردار ہے۔ گونگ گونگ ایک بڑا دیو نما عجیب الخلقت ہے جس کا ذکر چینی مذہبی اور لوک داستانوں میں پایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ سرخ بالوں والا اژدہا نما سانپ کی دم والا دیوتا ہے۔[1] اسے عموماً فسادی سمجھا جاتا ہے اور بہت سی کائناتی تباہیوں کا الزام بھی گونگ گونگ پر لگایا جاتا ہے۔ روایات کے مطابق ایک اہم اور طاقتور دیوتا سے ایک مقابلہ ہارنے کے بعد یا تو وہ مارا گیا تھا یا پھر علاقہ بدر کر دیا گیا تھا۔
داستان
[ترمیم]گونگ گونگ کا تعلق چین کی متحارب ریاستوں کے دور 221 قبل مسیح کے عہد سے ہے۔ گونگ گونگ کا پہلا ذکر چو چی (Chu Ci)کی قدیم ترین نظم “استفسارات فردوسیہ” (Heavenly Questions)میں ملتا ہے جس میں اس پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے زمین کے محوروں سے چھیڑخانیاں کی تھیں جن کی وجہ سے زمین جنوب مشرق اور آسمان شمال مغرب کی طرف لڑھک گئے تھے۔[1] ان محوری تبدیلیوں کے بارے میں توضیحات پیش کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ کیوں برعکس دیگر چین کے دریا عموماً جنوب مشرق کو بہتے ہیں ، خصوصا دریائے زرد اور دریائے یانگ زی اور کیوں سورج، چاند، ستارے شمال مغرب کو چلتے ہیں۔عہد ہان خاندان کے ادب میں گونگ گونگ کے بارے میں زیادہ تفصیلی معلومات ہیں۔
گونگ گونگ کو مختلف اساطیری داستانوں میں عظیم سیلابوں کا بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اکثر اس کے ساتھ اس کے مددگار یا نائب ژیانگ یاؤ (Xiangyao) یا ژیانگ لیو (Xiangliu) کا بھی ذکر ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا جسم سانپ کا تھا جس پر نو سر تھے۔
چینی اساطیر میں گونگ گونگ کو تخت فردوس کے دعوی کے لیے آگ کے چینی دیوتا ژو رونگ سے مقابلہ ہار جانے پر شرمسار بیان کیا جاتا ہے۔ اس دوران میں اس نے جھلا کر اپنا سر کوہ بوز ہاؤ میں دے مارا جس سے آسمان کو اٹھائے ستونوں میں سے ایک ستون کو نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں آسمان شمال مغرب کو جھک گیا اور زمین جنوب مشرق کو سرک گئی اور اسی وجہ سے عظیم سیلاب اور تباہیاں رونما ہوئیں۔
اگرچہ نووا (Nüwa) دیوی نے عظیم کچھوے آؤ (Ao) کی ٹانگیں کاٹ کر اُس مسمار شدہ ستون کی جگہ لگائیں جس سے کم از کم عظیم سیلابوں اور تباہیوں کا تو خاتمہ ہو گیا لیکن دیوی ہلے ہوئے آسمان ، سرکی ہوئی زمین اور بھٹکے ہوئے سورج، چاند اور ستاروں کو اور چین کے دریاؤں پر ان کے پڑنے والے اثرات کو مکمل طور پر ختم نہ کر سکی۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب Yang & al. (2005), p. 124.